Translated from the English to the Urdu by Jayant Parmar
ہم سوچتے ہیں کچرے کے بارے میں کریک کے کنارے چلتے ہوئے اور ہمارے
لڑکھڑاتے قدم جنگلی گھاس کے درمیان سے گزرتے ہیں اور ہم باتیں کرتے ہیں
بچّے ، شوہر اور بیویوں کے بارے میں ، وہ جو کھو گیا ہے
اور کبھی واپس ملنے والا نہیں اور جو ہمارے پاس ہے ، جو کبھی کھونے والا نہیں ہے
اور ہم باتیں کرتے ہیں فٹ بال کی اور کیوں اُسے چاہتے ہیں اور کیوں اُس سے
نفرت کرتے ہیں اور ہم فن کی باتیں کرتے ہیں، گیت گاتے اور نظم گنگناتے
رہتے ہیں اور ہم ساحل پر لوگوں سے ملتے ہیں، جو سانپوں کو کچلتے اور
خرگوش کے پیچھے بھاگتے اپنے کتوں سے پیار کرتے اور اپنے بچوں کو کھینچ کر لے جاتے ہیں ۔
ایک ساتھ بیٹھ کر ناشتہ بانٹتے ہیں اور اپنے بچّوں کے
بارے میں زیادہ باتیں کرتے ہیں اور فکر کرتے ہیں موسم کی اور اُن
لوگوں سے ملتے ہیں جو زمیں کو آگ لگاتے ہیں اِس اُمید میں کہ زمیں نرم ہوگی،
اور دھوپ ڈھلتے ہی کہتے ہیں ’الوداع‘ یہ جانتے ہوئے کہ ہمیں کچھ کرنا باقی ہے،
یہ کبھی نہ سمجھتے ہوئے کہ وہ کچھ کیا ہو سکتا ہے اور دِن ڈھلتے ہی تارے
نکل آتے ہیں ہم میں اُمید کی کرن لے کر ، ہمارے لئے صرف ایک ہی سوغات ہے ،
ہم جو کر سکتے ہیں، اور جو صرف یہی کر سکتے ہیں ، تو ، مَیں اور بچّے اور کتے ،
سانس لینا اور سانس نکالنا – باربار